کراچی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ہلاک اور ان کا دوست زخمی ہوگیا ہے، پولیس نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے۔
گلشن اقبال کے علاقے میں گذشتہ شب یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ مبینہ ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او محمد ایوب نے بی بی سی کو بتایا کہ ’رات نو بجے کے قریب بجلی گئی ہوئی تھی مقتول داؤد احمد اپنے دوست کے ساتھ گھر کے باہر بیٹھے ہوئے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور نے ان پر فائرنگ کی۔‘
پولیس کے مطابق فائرنگ میں داؤد اور ان کے دوست زخمی ہوگئے جنھیں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں داؤد جانبر نہ ہوسکے۔ اس حوالے سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق داؤد احمد اپنے دوست کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک موٹرسائیکل پر دو نامعلوم افراد آئے اور پیچھے بیٹھے ہوئے شخص نے موٹرسائیکل سے اُتر کر داؤد احمد پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجہ میں انھیں تین گولیاں لگیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ داؤد احمد کے دوست جو موقع پر پہنچ چکے تھے انھیں اٹھانے کے لیے بھاگے تو موٹرسائیکل سوار نے ان پر بھی فائرنگ کردی اور وہ ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوگئے۔
ترجمان کا دعویٰ ہے کہ مقتول داؤد احمد کی کسی سےکوئی دشمنی نہیں تھی اور انھیں صرف احمدی ہونے کی بنا پر نشانہ بنایا گیا ہے اور اسی علاقے میں پہلے بھی احمدیوں پر فائرنگ کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
جماعت احمدیہ کے سلیم الدین کا کہنا ہے کہ ’نیشنل ایکشن پلان کےتحت اعلان کیا گیا تھا کہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف موثر کارروائی کی جا ئے گی مگر جماعت احمدیہ کے خلاف نفرت پھیلانے والے عناصر نہ صرف آزاد ہیں بلکہ مسلسل اپنا پرو پیگینڈہ بلا خوف جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’سنہ 1984 میں احمدی مخالف آرڈیننس کے نفاذ سے لے کر اس وقت تک 248 احمدیوں کو مذہبی منافرت کی بنیاد پر قتل کیا گیا ہے، جن میں کراچی میں داؤد سمیت 30 احمدیوں کا قتل شامل ہے لیکن کسی ایک کے قاتل کو بھی انجام تک نہیں پہنچایا گیا جس کی بنا پر انتہا پسند عناصر کے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ جماعت احمدیہ کے اعداد و شمار کے مطابق احمدی برادری کو سب سے زیادہ اورنگی میں نشانہ بنایا گیا جہاں سات ہلاکتیں ہوئیں، دوسرے نمبر پر بلدیہ ٹاؤن جہاں پانچ افراد کو قتل کیا گیا جبکہ ہلاک ہونے والوں میں سے چار کا تعلق منظور کالونی سے تھا۔
No comments:
Post a Comment